۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سید ابوالقاسم رضوی

حوزہ/ اگر سی بی آئی اور سپریم کورٹ کو ذرہ برا بر بھی اپنی امیج کا خیال ہے تو سی بی آئی تیاری کرے فیصلے کو چیلنج کرے اور بھارت کی سب سے بڑی عدالت نوٹس لے اور ان ظالموں کو کیفیر کردار پر پہنچائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی عدالت کے ذریعہ بابری مسجد انہدام کیس میں تمام ملزمین کو بری کرنے پر حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے میلبورن آسٹریلیا کے امام جمعہ والجماعت حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے کہ بابری مسجد کے ملزم بری ہوگئے، بابری مسجد ایک بار پھر شہید ہو گئی، 
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں۔

مولانا موصوف نے کہا کہ عدلیہ نے وقار عدلیہ کو مجروح و شرمسار کیا ۶ دسمبر ۱۹۹۲ کو جب بابری مسجد شہید کی گئی تھی از وقت ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے نمائندہ انصاف پسند کچھ صحافیوں اور ادباء نے کہا تھا کہ ہمیں جب پتہ چلا کہ بابری مسجد کے شہید کرنے والے ہندو تھے تو اپنے آپ کو ہندو کہتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں اور یہی سچ ہے کوئی مذہب شدت پسندی و ظلم و فسطائیت کی تعلیم نہیں دیتا ہے اور علامہ اقبال نے اسی فکر کی ترجمانی کی تھی۔
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا 
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا 

مگر اب ملک دشمن طاقتیں ملک کا شیرازہ منتشر کر رہی ہیں۔ ملک میں امن کی صورت حال خراب کر دی گئی تھی پولیس یک طرفہ کاروائی کر رہی ہے صحافت فرقہ پرستوں کی ترجمان ہو چکی ہے اور بچھلے چند سالوں سے ہندوستان میں عدلیہ کے آنے والے فیصلوں نے چاہے وہ بابری مسجد کی زمین کی ملکیت کا فیصلہ رہا ہو یا رام مندر کی تعمیر کا معاملہ رہا ہو یا اب بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ داروں کی سزا کا معاملہ ہو مجرم ۲۸ سال سے چینخ چینخ کر کہہ رہے ہیں کہ بابری مسجد ہم نے گرائی ہے اور جب فیصلہ سنایا گیا تو ملزموں نے فخر یہ اعلان کر کے اعتراف جرم کیا مگر بہری  عدالت کو سنائی نہیں دیا عدالت اندھی تو تھی اب بہری بھی ہو چکی ہے۔

ہندوستانی جمہوریت کے سارے ستون گر چکے ہیں حالات کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ ایسا ہی فیصلہ آئے گا۔
ملے تھے پہلے سے لکھے ہوئے عدالت کو 
وہ فیصلے جو ہمیں بعد میں سنائے گئے

مولانا ابوالقاسم رضوی نے کہا کہ عدلیہ نے نظام عدالت کا خون کر دیا اور ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ، ہر ہندوستانی کا سر شرم سے جھک گیا ہزاروں لوگوں کا خون تو پہلے ہی بہہ چکا تھا اب آج عدل و انصاف کا خون ہو گیا خدا کا گھر فرقہ پرستوں نے شہید کیا تھا اور انصاف کا گھر عدل و انصاف کے ٹھیکیداروں نے گرا دیا۔

آخر میں کہا کہ اگر سی بی آئی اور سپریم کورٹ کو ذرہ برا بر بھی اپنی امیج کا خیال ہے تو سی بی آئی تیاری کرے فیصلے کو چیلنج کرے اور بھارت کی سب سے بڑی عدالت نوٹس لے اور ان ظالموں کو کیفر کردار پر پہنچائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .